میری حد ہے کہاں ؟ حد سے گزرنا چاہتی ہوں
میں پورے چاند کے جیسی نکھرنا چاہتی ہوں
محبت میں میری وارفتگی ہے شمع جیسی
میں تیری یاد میں جل کر پگھلنا چاہتی ہوں
بہت خاموش ہوں اور خامشی سے خوف بھی ہے
کسی دیوار کے اندر دھڑکنا چاہتی ہوں
میں اس سے جب بھی چاہوں درد کی سوغات چاہوں
میں اس سوغات کی حد سے گزرنا چاہتی ہوں
تمہاری یاد میں سنوری ہوں میں حد سے زیادہ
مجھے الجھاؤ اب ، تم سے الجھنا چاہتی ہوں
وہ پیاسا ہے ، میں پانی، پھر بھی نہ منہ سے کہے گا
میں اس کی پیاس کی خاطر مچلنا چاہتی ہوں
سُلگ اُٹھے گا ہر رگ میں لہو قربت سے میری
میں تیرے جسم و جاں میں یوں سلگنا چاہتی ہوں