ظلم کی یہ جو انتہا ہوئی ہے
اک قیامت کی ابتدا ہوئی ہے
سرخرو یوں نہیں ہوا ہے دیں
بیٹی زہرا کی بے ردا ہوئی ہے
اس نے بازو کٹا دیے ہس کر
اس کی قدرت میں یوں وفا ہوئی ہے
ایک وعدہ نبھایا سید نے
اک نمازِ ولا ادا ہوئی ہے
رزقِ دوزخ بنیں گے ان کے بڑے
تو سمجھتا ہے بس خطا ہوئی ہے
کہی بجھ تو نہیں گئے صحرا میں وفاؤں کے چراغ!!
دین اسلام کا اجالا اب کبھی نہ کم ہو گا!!
حضرت حسین نے اپنی گردن کٹوالی مگر یہ نہیں کہا *” یا علی مدد “* ۔۔۔
*`مدد صرف اور صرف اللّٰہ ہی سے مانگنی چاہیے۔۔`!* مزاروں پر جا کر فوت شدہ انسانوں کے ذریعے یا ان سے دعا مانگنا بھی جہالت کے سوا اور کچھ نہیں ہیں۔۔۔!
پڑھا حسین کا خط اور حبیب کہنے لگے
لو آگیا ہے بلاوا خدا کی جانب سے
کربلا میں یثرب سے کچھ مسافر آئے ہیں
حوضِ کوثر و جنت اپنے ساتھ لائے ہیں
*نکلا تھا مدینے سے جو وہ قافلہءِ حق*
*گنتی میں وہ اب صرف بہتر نہیں رھا*
*لاکھوں قاضی شریح آج بھی موجود ھیں مگر*
*اِن کو کوئی یزید میسر نہیں رھا*
نہ یزید کی وہ جفا رہی
نہ شمر کا وہ ستم رہا
جو رہا تو نام حسین کا
جسے زندہ رکھتی ہے کربلا
کربلا میں حسین نے سر کٹا کر یہ بتا دیا جان جاتی ہے تو جائے رسول اللہ ﷺ کی تربیت کو نہ چھوڑیں گے
کربلا کے جانثاروں کو سلام
فاطمہ زہرا کے پیاروں کو سلام
جنگ میں بھی سجدہ قضا نہ ہوا
ایسی تھیں حسین کی عبادتیں
سجدے میں سر جھکا ہوا نیزے پہ سر بلند
اقرار بھی کمال ہے انکار بھی کمال
اے یزید تیرا تاج و تخت دو گھڑی کا تھا
آج بھی ہے دلوں پہ حکومت حسین کی
مٹی میں مل گئے ہیں ارادے یزید کے
لہرا رہا ہے آج بھی پرچم حُسینؑ کا
*﷽* *اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍﷺوآلِ مُحَمَّدٍﷺ وَّ بارک وسلم*❣️❣️❣️🚩🤍💚💛
طاری ہے اہل جبر پہ حیبت حسینؓ کی
اللّٰه رے یہ شان جلالت حسینؓ کی
کٹوا کے سر گواہی توحید دے گئے
بے مثل ہے جہاں میں شہادت حسینؓ کی
سونگھی تھی لے کے ہاتھ میں دشت بلا کی خاک
نانا کے سامنے تھی مصیبت حسینؓ کی
کرتے قبول بیعت فاسق وہ کس طرح
دست محمدی پہ تھی بیعت حسینؓ کی
پیش نظر حصول نہ تھا تخت و تاج کا
تھی ظلم کے خلاف بغاوت حسینؓ کی
نرمی وہی خلوص وہی سادگی وہی
ملتی تھی مصطفیٰ سے طبیعت حسینؓ کی
رکھتے ہیں اپنی یاد سے آباد میرا دل
ہے مجھ پہ یہ نصیرؔ عنایت حسینؓ کی
نکلا وہ ذوالجناح علم کے جلوس میں
*کر لو نصیرؔ بڑھ کے زیارت حسینؓ کی*
*امام حسینؑ نے یہ کربلا 🚩 میں پیغام دیا چاہے کفر ہر طرف عام و حلال سمجھا جاے، لاکھوں، کوڑوں اسے ٹھیک کہے...... مومن نے حق پر ہی قائم رہنا چاہے کسی بھی حال میں ہو،چاہے کتنی ہی کم تعداد میں ہو........*